یار کو ہم نے جا بجا دیکھا | yar Ko hum Na ja Bja dekha | Niaz Brailvi
یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا
کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
کہیں فانی کہیں بقا دیکھا
دید اپنے کی تھی اسے خواہش
آپ کو ہر طرح بنا دیکھا
صورت گل میں کھل کھلا کے ہنسا
شکل بلبل میں چہچہا دیکھا
شمع ہو کر کے اور پروانہ
آپ کو آپ میں جلا دیکھا
کر کے دعویٰ کہیں انا الحق کا
بر سر دار وہ کھنچا دیکھا
تھا وہ برتر شما و ما سے نیاز
پھر وہی اب شما و ما دیکھا
کہیں ہے بادشاہ تخت نشیں
کہیں کاسہ لئے گدا دیکھا
کہیں عابد بنا کہیں زاہد
کہیں رندوں کا پیشوا دیکھا
کہیں وہ در لباس معشوقاں
بر سر ناز اور ادا دیکھا
کہیں عاشق نیازؔ کی صورت
سینۂ بریاں و دل جلا دیکھا
نیاز بریلوی
Post a Comment