وہ جس کا نام بھی لیا پہلیوں کی اوٹ میں| Mohsin Naqvi urdu Ghazal

وہ جس کا نام بھی لیا پہلیوں کی اوٹ میں

نظر پڑی تو چُھپ گئی سہیلیوں کی اوٹ میں

رُکے گی شرم سے کہاں یہ خال و خد کی روشنی

چُھپے گا آفتاب کیا ہتھیلیوں کی اوٹ میں


تیرے میرے ملاپ پر وہ دُشمنوں کی سازشیں

وہ سانپ رینگتے ہوئے چنبیلیوں کی اوٹ میں


وہ تیرے اشتیاق کی ھزار حیلہ سازیاں

وہ میرا اضطراب یار، بیلیوں کی اوٹ میں


چلو کہ ھم بجھے بجھے سے گھر کا مرثیہ کہیں

وہ چاند تو اتر گیا حویلیوں کی اوٹ میں

محسن نقوی
وہ جس کا نام بھی لیا پہلیوں کی اوٹ میں| mohsin Naqvi urdu Ghazal
وہ جس کا نام بھی لیا پہلیوں کی اوٹ میں| Mohsin Naqvi urdu Ghazal

Post a Comment

Previous Post Next Post